حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،نائیجیریا کی مسلمان خواتین نے صدر اور گورنرز سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پردہ دار خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کرنے والوں کو سزا دینے کے لئے قانون پاس کریں۔
نائیجیریا کی کئی اسلامی تنظیموں نے عالمی یوم حجاب کے موقع پر، لاگوس شہر کی الاوسا مسجد کے سیکرٹریٹ میں بریفنگ کے دوران پردہ دار مسلمان خواتین کو ہراساں کرنے والوں کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے متعدد سرکاری ایجنسیوں سمیت قومی شناختی انتظامیہ کمیشن، امتحانات داخلہ بورڈ، اسکولوں اور اس کے علاوہ کچھ نام نہاد تنظیموں کو پردہ دار خواتین کو ہراساں کرنے والا مجرم قرار دیا۔
تحفظ حجاب کمیٹی کے دعوت کنندہ ، حاجی موتیا اورلو بلوگون نے ان اداروں کی جانب سے صحافیوں کو خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ پردہ دار خواتین کے حقوق سے انکار کرنے والوں کو اس امتیازی سلوک پر سزا دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے متعدد معاملات میں پردہ دار خواتین کے ساتھ کیے جانے والے امتیازی سلوک کی دستاویزات بھی جمع کرائی ہے، جن میں پردہ دار مسلمان خواتین کو عوامی مراکز میں داخلے سے روکنا سمیت امتحانات کے اندراج اور یہاں تک کہ چرچ سے متعلق بینکوں میں جانے سے روکا جانا شامل ہے۔ہماری بیٹیوں کو امتحان دینے یا اے ٹی ایم کارڈ کے حصول کے لئے اپنا حجاب اتارنے پر مجبور کیاگیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم صدر، گورنرز، قومی اسمبلی، ریاستی کونسل ، عدلیہ اور تمام نگران اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ آئین اور دیگر متعلقہ قوانین کی شقوں کی پابندی کریں تاکہ با حجاب مسلم خواتین ظلم اور تفریق کی شکار نہ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہم انضباطی اداروں کو آئین اور دیگر قوانین و ضوابط کے مطابق، اپنے شہریوں کے حقوق کے لئے زیادہ حساس ہونے کا پابند کرتے ہیں۔
نصراللہی فتحی نائیجیریا کی کمیونٹی میں خواتین کے امور کی سکریٹری ،سبط کوپولتی نے بھی حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ پردہ دار خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک ختم کرنے کے لئے انضباطی کمیٹی اور کمپنیوں کے مالکان کو مجبور کریں۔
انہوں نے اس طرز عمل کو غیر مہذب قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسلم طلباء کو مذہب اور تعلیم میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے پر مجبور نہیں کیا جانا چاہیے۔